قوم عاد پر عذاب کا قصہ
تحریر : مہتاب احمد
حضرت ہود علیہ السلام کو قوم عاد کی جانب پیغمبر بنا کربھیجا گیا،یہ قوم طوفان
نوح کے بعد آباد ہوئی تھی،یہ بہت طاقت ور اور لوہے کی طرح سخت جسامت والے تھے،وہ ایک ہاتھ سے ایک مضبوط تناآور درخت اکھیڑدیتے،ہمیشہ غالب رہتے،اللہ نے ان کوبے پناہ انعامات سے نوازا تھا،ہر چیز میں برکت پائی جاتی ،حتیٰ کہ ان کے اونٹوں اور بھیڑبکریوں سے وادی بھرجایاکرتی،ان کے گھوڑوں کی خوبصورتی دیکھنے لائق تھی۔سرسبزوشاداب باغات اور چشمے ان کے لیے کسی جنت سے کم نہ تھے لیکن ان سب انعامات کے لیے اللہ کا شکریہ ادا کرنا ضروری تھاانھوں نے تمام دینی تعلیمات پسِ پشت ڈال دیں حالاں کہ انھوں نے قوم نوح کی بربادی کا قصہ اپنے آباؤاجداد سے سن رکھا تھا،قوم عاد کے لیے سوائے کھیل کوداورتماشے کے کوئی کام نہ تھا،وہ اونچے اوروسیع محلات کی تعمیرات کرتے اور اس میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے۔
بلاضرورت کسی اونچی جگہ محل بنانا ان کے لیے فخر کی بات تھی۔جو بھی ان محلات پر نظر ڈالتا اس کو کامل یقین ہوجاتا کہ ان لوگوں کا آخرت پر ایمان نہیں ہے۔حضرت ہود علیہ السلام مسلسل اللہ کی طرف دعوت دیتے رہتے لیکن لوگ ان کی بات سننے سے دور ہی رہتے جب ہود علیہ السلام ان کو اللہ کی پکڑ سے ڈراتے تو وہ ان کا مذاق اڑاتے کہ ہمارے معبود(بت)تم سے روٹھ گئے ہیں اس لیے تمھاری عقل ختم ہوگئی اور تم (نعوذباللہ) ہمارے خداؤں کے دھتکارے ہوئے ہو۔جب حضرت ہود ان کو اللہ کے عذاب کی وعید سناتے تو وہ جواب میں کہتے جاؤوہ عذاب لے آؤ ہمیں اس کا انتظار ہے ۔۔۔ کب آئے گا ؟حضرت ہود کو ان کےاس تکبرانہ لہجے پر تعجب ہوااور ان کی حماقت پر سوائے افسوس کے اور کچھ نہ کرسکتے تھے۔
قوم عاد اکثر بارش کے منتظر رہتے کیوں کہ ایک عرصہ دراز تک انھوں نے کوئی بادل کا ٹکڑانہ دیکھا تھا۔ایک دن اچانک بادل نمودار ہوئےتو ان کی خوشی کو ٹھکانہ نہ تھاوہ زور زورسے چیخنے لگے ۔۔۔ بارش کےبادل آگئے۔۔۔ بارش کے بادل آگئے۔۔۔ حضرت ہود علیہ السلام کو بذریعہ وحی مطلع کردیا گیاتھا کہ یہ بارش نہیں بل کہ اللہ کا عذاب ہے۔بہت زور دار ہوا چلی اس سے قبل اتنی سخت آندھی کسی نے نہ دیکھی تھی۔درخت جڑسے اکھڑ کر تنکے کی طرح دور جاگرےہر چلنے پھرنے والی چیز ہو امیں معلق ہوگئی اور ہر طرف تاریکی چھاگئی۔ہرطرف چیخ وپکار سنائی دے رہی تھی۔یہ سلسلہ سات راتیں اور آٹھ دن چلتا رہا۔پوری کی پوری قوم تہس نہس ہوگئی ان کا تکبر اور غرور خاک میں مل گیا۔جب عذاب ختم ہوا تو زمین پر قو م ایسے پڑی تھی گویا کھجور کے درخت ہوں۔یہ سب ان کی ضد عناد اور اللہ سے مقابلے کی وجہ سے تھا۔اللہ نے ان کوہلاک کیا۔جو بعد والوں کے لیے عبرت کا ساما ن بن چکے ہیں۔
زیرنظر تصاویرمیں قد آور ڈھانچے جو سعودیہ کے جنوب مشرق میں واقع "ربع الخالی" مقام پر ARAMCO ٹیم کوگیس کےذخائرکی تلاش کےدوران ملے،سعودیہ حکومت نے وہاں عوام الناس کا داخلہ روک دیا یہ تصاویر ہیلی کاپٹر سےلی گئی ہیں سعودی علمائے کرام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذکورہ ڈھانچے قوم عاد کی ہیں کیوں کہ ان کے قد کاٹھ اسی طرح تھے۔
یہ تصاویرمولانا انورغازی صاحب کی وال سے لی گئیں ہیں. بقول ان کے یہ تصاویر شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب نے اپلوڈکیں
تحریر : مہتاب احمد
حضرت ہود علیہ السلام کو قوم عاد کی جانب پیغمبر بنا کربھیجا گیا،یہ قوم طوفان
نوح کے بعد آباد ہوئی تھی،یہ بہت طاقت ور اور لوہے کی طرح سخت جسامت والے تھے،وہ ایک ہاتھ سے ایک مضبوط تناآور درخت اکھیڑدیتے،ہمیشہ غالب رہتے،اللہ نے ان کوبے پناہ انعامات سے نوازا تھا،ہر چیز میں برکت پائی جاتی ،حتیٰ کہ ان کے اونٹوں اور بھیڑبکریوں سے وادی بھرجایاکرتی،ان کے گھوڑوں کی خوبصورتی دیکھنے لائق تھی۔سرسبزوشاداب باغات اور چشمے ان کے لیے کسی جنت سے کم نہ تھے لیکن ان سب انعامات کے لیے اللہ کا شکریہ ادا کرنا ضروری تھاانھوں نے تمام دینی تعلیمات پسِ پشت ڈال دیں حالاں کہ انھوں نے قوم نوح کی بربادی کا قصہ اپنے آباؤاجداد سے سن رکھا تھا،قوم عاد کے لیے سوائے کھیل کوداورتماشے کے کوئی کام نہ تھا،وہ اونچے اوروسیع محلات کی تعمیرات کرتے اور اس میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے۔
بلاضرورت کسی اونچی جگہ محل بنانا ان کے لیے فخر کی بات تھی۔جو بھی ان محلات پر نظر ڈالتا اس کو کامل یقین ہوجاتا کہ ان لوگوں کا آخرت پر ایمان نہیں ہے۔حضرت ہود علیہ السلام مسلسل اللہ کی طرف دعوت دیتے رہتے لیکن لوگ ان کی بات سننے سے دور ہی رہتے جب ہود علیہ السلام ان کو اللہ کی پکڑ سے ڈراتے تو وہ ان کا مذاق اڑاتے کہ ہمارے معبود(بت)تم سے روٹھ گئے ہیں اس لیے تمھاری عقل ختم ہوگئی اور تم (نعوذباللہ) ہمارے خداؤں کے دھتکارے ہوئے ہو۔جب حضرت ہود ان کو اللہ کے عذاب کی وعید سناتے تو وہ جواب میں کہتے جاؤوہ عذاب لے آؤ ہمیں اس کا انتظار ہے ۔۔۔ کب آئے گا ؟حضرت ہود کو ان کےاس تکبرانہ لہجے پر تعجب ہوااور ان کی حماقت پر سوائے افسوس کے اور کچھ نہ کرسکتے تھے۔
قوم عاد اکثر بارش کے منتظر رہتے کیوں کہ ایک عرصہ دراز تک انھوں نے کوئی بادل کا ٹکڑانہ دیکھا تھا۔ایک دن اچانک بادل نمودار ہوئےتو ان کی خوشی کو ٹھکانہ نہ تھاوہ زور زورسے چیخنے لگے ۔۔۔ بارش کےبادل آگئے۔۔۔ بارش کے بادل آگئے۔۔۔ حضرت ہود علیہ السلام کو بذریعہ وحی مطلع کردیا گیاتھا کہ یہ بارش نہیں بل کہ اللہ کا عذاب ہے۔بہت زور دار ہوا چلی اس سے قبل اتنی سخت آندھی کسی نے نہ دیکھی تھی۔درخت جڑسے اکھڑ کر تنکے کی طرح دور جاگرےہر چلنے پھرنے والی چیز ہو امیں معلق ہوگئی اور ہر طرف تاریکی چھاگئی۔ہرطرف چیخ وپکار سنائی دے رہی تھی۔یہ سلسلہ سات راتیں اور آٹھ دن چلتا رہا۔پوری کی پوری قوم تہس نہس ہوگئی ان کا تکبر اور غرور خاک میں مل گیا۔جب عذاب ختم ہوا تو زمین پر قو م ایسے پڑی تھی گویا کھجور کے درخت ہوں۔یہ سب ان کی ضد عناد اور اللہ سے مقابلے کی وجہ سے تھا۔اللہ نے ان کوہلاک کیا۔جو بعد والوں کے لیے عبرت کا ساما ن بن چکے ہیں۔
زیرنظر تصاویرمیں قد آور ڈھانچے جو سعودیہ کے جنوب مشرق میں واقع "ربع الخالی" مقام پر ARAMCO ٹیم کوگیس کےذخائرکی تلاش کےدوران ملے،سعودیہ حکومت نے وہاں عوام الناس کا داخلہ روک دیا یہ تصاویر ہیلی کاپٹر سےلی گئی ہیں سعودی علمائے کرام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذکورہ ڈھانچے قوم عاد کی ہیں کیوں کہ ان کے قد کاٹھ اسی طرح تھے۔
یہ تصاویرمولانا انورغازی صاحب کی وال سے لی گئیں ہیں. بقول ان کے یہ تصاویر شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب نے اپلوڈکیں
No comments:
Post a Comment